برسلز :
کشمیرکونسل ای یو نے مقبوضہ کشمیر کے دیہاتوں کنن اور پوشپورہ میں خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور تشدد کے ستائیس سال پرانے اور بھیانک مگر فراموش شدہ واقعے کو اجاگرکرنے کے لیے آج جمعہ 23 فروری سے دو ہفتوں پر محیط آگاہی مہم شروع کردی ہے۔
یادرہے کہ آج سے ستائیس سال قبل یعنی23 فروری 1991 ء کی رات بھارتی فوج کی راجپوتانہ رائفل کے اہلکاروں نے ضلع کپواڑہ کے دوگاوں کنن اور پوشپورہ کو تلاشی کے بہانے محاصرہ لے کر وہاں درجنوں خواتین کی بے حرمتی کی اور انہیں جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔
اگرچہ اس واقعے کو اڑھائی عشروں سے زائد مدت گزر چکی ہے لیکن اس بھیانگ اور انسانیت سوز واقعے میں بچ جانے والی خواتین کی اس ظلم کے خلاف جدوجہد کی بدولت مقبوضہ کشمیرمیں اس دن کو خواتین کے یوم مزاحمت کے نام سے یاد کیاجاتاہے۔ کشمیری اس جدوجہد کو کشمیرکی آزادی کے لیے جاری تحریک کا حصہ قرار دیتے ہیں جو سترسالوں سے بھارتی قبضے کے خلاف جاری ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اپنے ایک بیان کہاہے کہ کنن۔پوشپورہ کے واقعے کو ایک بارپھر اٹھانے کے لیے آج 23 فروری سے شروع ہونے والی مہم آٹھ مارچ تک جاری رہے گی۔ مہم کے دوران سمیناروں، ملاقاتوں اور رابطوں کے ذریعے یورپی یونین کے حکام اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس واقعے کے بارے میں یاد دہائی کرائی جائے گی۔
مہم کے اختتامی مرحلے میں آٹھ مارچ کو یورپی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں جاری تحریک آزادی میں خواتین کے کردار کے حوالے سے کانفرنس منعقد ہوگی جس میں جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی جسمانی اور ذہنی کیفیت کی بحالی کے لیے اقدامات پر زور دیاجائے گا اور خواتین کی جدوجہد کو اجاگر کیاجائے گا۔
علی رضاسید نے بتایاکہ مہم کا مقصد کنن۔پوشپورہ سمیت مقبوضہ کشمیرمیں جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کو سامنے لانا ہے۔ خاص طور پر اس فراموش شدہ واقعے کے بارے میں ایک بار پھر یاد دہائی کرانی ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے امید ظاہر کی کہ اس مہم سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا ہوگی جس سے مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی ہوگا۔
اس مہم کے ذریعے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین کا اجرا، ماورائے عدالت قتل عام، نہتے لوگوں پر پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال اور اس طرح کے دیگر ظالمانہ بھارتی اقدامات کو دنیا کے سامنے لانے میں مدد ملے گی۔